Advertisement
نیلی آنکھوں اور دلکش خدوخال کے باعث راتوں رات شہرت حاصل کرنے والے ارشد خان المعروف "چائے والا” ایک بار پھر میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔ اس با وجہ کوئی نئی تصویر یا اشتہار نہیں بلکہ ان کی پاکستانی شہریت پر سوال اٹھانے والی ایک خبر ہے، جس نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی۔
پس منظر
2016 میں جب ارشد خان اسلام آباد کی ایک دکان پر چائے بنا رہے تھے، ان کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ اس ایک تصویر نے انہیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ وہ مختلف اشتہارات، ٹی وی شوز اور فیشن کی دنیا میں متعارف ہوئے۔ ان کے چائے کے ہوٹل “چائے والا کیفے” نے بھی انہیں ایک کامیاب کاروباری شخصیت کے طور پر پیش کیا۔
Advertisement
جھوٹی خبر کا آغاز
حال ہی میں ایک خبر منظر عام پر آئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ارشد خان پاکستانی شہری نہیں ہیں۔ خبر کے مطابق ان کے دستاویزات جعلی ہیں اور وہ بیرونی ملک کے شہری ہیں۔ اس خبر نے نہ صرف ان کے مداحوں کو حیران کر دیا بلکہ میڈیا پر ایک نئی بحث بھی چھیڑ دی۔
Advertisement
تاہم، ارشد خان کے مینیجر نے اس خبر کو مکمل طور پر جھوٹ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہ خبر ایک رپورٹر نے جان بوجھ کر چلوائی تھی تاکہ سوشل میڈیا پر سنسنی پھیلائی جا سکے۔”
ارشد خان کا مؤقف
ارشد خان نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ خالصتاً پاکستانی شہری ہیں اور ان کی پیدائش اسلام آباد میں ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے چائے کے برانڈ کو فروغ دینے میں مصروف ہیں اور ایسی منفی خبریں ان کے کاروبار کو متاثر کرنے کے لیے پھیلائی جا رہی ہیں۔
Also read :کینیڈا میں بھارتی نژاد گینگ کا پنجابی گلوکار تیجی کاہلوں کے قتل کا اعتراف
میڈیا کی طاقت اور ذمے داری
یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ آج کے دور میں میڈیا کس قدر طاقتور اور اثر انداز ہے۔ ایک خبر اگر بغیر تصدیق کے پھیل جائے تو وہ کسی کی ساکھ، کیریئر اور عزت کو متاثر کر سکتی ہے۔
صحافی برادری کے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ ریٹنگ اور کلکس کے چکر میں خبر کی سچائی کو نظرانداز کرنا ایک سنگین غلطی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی صارفین کو چاہیے کہ وہ کسی بھی خبر پر یقین کرنے سے پہلے اس کے ذرائع کی تصدیق کریں۔
عوامی ردعمل
جب یہ خبر وائرل ہوئی تو سوشل میڈیا پر ارشد خان کے مداحوں نے بھرپور ردعمل دیا۔ زیادہ تر صارفین نے ان کے حق میں بات کرتے ہوئے میڈیا کو غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ بہت سے صارفین نے کہا کہ ارشد خان ایک خودساختہ مثال ہیں جنہوں نے محنت سے اپنا مقام بنایا، اور ان پر اس طرح کے الزامات غیر منصفانہ ہیں۔
نتیجہ
ارشد خان کا معاملہ ایک سبق ہے کہ آج کے ڈیجیٹل دور میں ایک جھوٹی خبر کس طرح کسی شخص کی زندگی پر اثر ڈال سکتی ہے۔ میڈیا، رپورٹرز اور عوام تینوں کو اپنی ذمے داری سمجھنی چاہیے تاکہ سچائی کو مسخ نہ کیا جائے۔
نتیجہ خیز تجزیہ
یہ واقعہ میڈیا کے کردار پر سوال اٹھاتا ہے۔ سچائی کی تلاش اور غیرجانبداری صحافت کی بنیاد ہیں، لیکن اگر یہی میڈیا جھوٹ کو حقیقت بنا دے تو معاشرہ کن گمراہیوں میں مبتلا ہو سکتا ہے، اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
اختتامی کلمات
چائے والا ارشد خان کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ کامیابی کے ساتھ ساتھ غلط فہمیاں اور افواہیں بھی ملتی ہیں۔ مگر اصل جیت ان لوگوں کی ہوتی ہے جو سچائی کے ساتھ ڈٹے رہتے ہیں۔
ڈائنامک ڈسکلیمر
ڈسکلیمر: اس خبر میں شامل معلومات دستیاب رپورٹس اور قابلِ اعتماد ذرائع پر مبنی ہیں۔ قاری حضرات سے گزارش ہے کہ تازہ ترین اپ ڈیٹس اور تصدیق کے لیے مستند اور سرکاری نیوز ذرائع سے رجوع کریں۔
 

 

 اردو
اردو				 English
English