Advertisement
فرانس نے کئی ماہ بعد بالآخر غزہ کے فلسطینی شہریوں کی اپنے ملک میں آمد پر عائد بڑی پابندی ختم کر دی ہے، جس کے بعد پہلے مرحلے میں 20 فلسطینی شہری فرانس پہنچ گئے ہیں۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، فرانسیسی حکومت نے منگل کے روز اس فیصلے کا اعلان کیا جو غزہ کی بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال اور یورپی ممالک میں بڑھتے انسانی حقوق کے دباؤ کے بعد سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، فرانس کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ یہ اقدام خالصتاً انسانی بنیادوں پر کیا گیا ہے تاکہ ان فلسطینی شہریوں کو محفوظ پناہ فراہم کی جا سکے جنہیں غزہ کی جنگ کے دوران سخت حالات کا سامنا تھا۔ فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں صرف محدود تعداد میں فلسطینیوں کو لایا گیا ہے، تاہم مستقبل میں مزید خاندانوں کو بھی فرانس منتقل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
Advertisement
غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کے باعث ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور درجنوں خاندان اپنے پیاروں سے بچھڑ گئے ہیں۔ ایسے میں فرانس کی جانب سے یہ اقدام عالمی سطح پر ایک مثبت انسانی اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور اسے "جنگ زدہ شہریوں کے لیے امید کی کرن” قرار دیا ہے۔
Advertisement
فرانسیسی میڈیا کے مطابق، ان فلسطینی شہریوں کو ابتدائی طور پر پیرس اور مارسیلی کے قریبی محفوظ علاقوں میں رکھا گیا ہے، جہاں ان کے لیے رہائش، طبی سہولیات اور نفسیاتی مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ فرانسیسی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کے تعاون سے اس انسانی ہمدردی کے منصوبے کو مزید وسعت دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
Also read:پشاور میں غیرقانونی ایل پی جی بھرائی اور کٹ ورکشاپس پر پابندی عائد
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ایک بیان میں کہا کہ “فرانس ہمیشہ انسانی حقوق کے تحفظ اور عالمی امن کے لیے اپنی ذمہ داریاں نبھاتا رہے گا۔ غزہ کے متاثرہ شہریوں کی مدد ہمارا اخلاقی فریضہ ہے۔” ان کے مطابق، فرانس بین الاقوامی برادری سے بھی اپیل کرتا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی بحالی کے لیے عملی اقدامات کرے۔
دوسری جانب، اسرائیل نے اس فیصلے پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا، تاہم بعض اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ یورپی ممالک کا ایسا طرزِ عمل اسرائیل پر سفارتی دباؤ بڑھا سکتا ہے۔ عرب دنیا میں اس فیصلے کو بڑے پیمانے پر سراہا جا رہا ہے، خاص طور پر اردن، مصر اور قطر نے فرانس کے اس اقدام کو "انسانی ہمدردی کی اعلیٰ مثال” قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ کی موجودہ صورتحال گزشتہ کئی مہینوں سے انتہائی سنگین ہو چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، غزہ کے لاکھوں شہری بنیادی ضروریات سے محروم ہیں اور بڑی تعداد میں لوگ پناہ کی تلاش میں ہیں۔ ایسے حالات میں فرانس کی طرف سے پابندی ختم کرنے کا فیصلہ نہ صرف انسانی حقوق کے احترام کا مظہر ہے بلکہ عالمی برادری کے لیے ایک عملی مثال بھی پیش کرتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فرانس کا یہ قدم یورپ میں فلسطینیوں کے لیے نئی راہیں کھول سکتا ہے۔ اگر دیگر یورپی ممالک بھی اسی طرزِ عمل کو اپنائیں تو غزہ کے بے گھر ہونے والے ہزاروں خاندانوں کو محفوظ زندگی کی امید مل سکتی ہے۔
ڈائنامک ڈسکلیمر:
یہ خبر دستیاب رپورٹس اور معتبر ذرائع کی بنیاد پر پیش کی گئی ہے۔ قارئین سے گزارش ہے کہ تازہ ترین معلومات کے لیے سرکاری یا مستند نیوز پلیٹ فارمز سے تصدیق ضرور کریں۔
 

 

 اردو
اردو				 English
English