ہومخبریںبرطانیہ میں دو نوجوانوں کے قتل کیس میں سزا یافتہ ٹک ٹاکر...

برطانیہ میں دو نوجوانوں کے قتل کیس میں سزا یافتہ ٹک ٹاکر مہک بخاری کی سزا میں کمی

Advertisement

ویب ڈیسک: برطانیہ میں دو پاکستانی نوجوانوں کے قتل کے مشہور مقدمے میں سزا یافتہ پاکستانی نژاد ٹک ٹاکر مہک بخاری کی سزا میں حالیہ کمی نے ایک بار پھر اس کیس کو عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔

مقدمے کا پس منظر

فروری 2022 میں برطانیہ کے شہر لیسٹر میں پیش آنے والے اس واقعے نے برطانوی پاکستانی کمیونٹی کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ رپورٹس کے مطابق، دو نوجوان سعقِب حسین اور محمد ہاشم اِجاز الدین ایک کار حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے، لیکن بعد ازاں تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ کوئی عام حادثہ نہیں بلکہ ایک منصوبہ بندی کے تحت قتل تھا۔

Advertisement

پولیس کی تحقیقات میں سامنے آیا کہ مہک بخاری اور ان کی والدہ انصیہ بخاری نے اپنے ایک قریبی شخص کے ساتھ مل کر ان نوجوانوں کا پیچھا کیا، تاکہ مہک کی والدہ کے خفیہ معاشقے کو منظرعام پر آنے سے روکا جا سکے۔

Advertisement

عدالت کا فیصلہ اور سزا

2023 میں برطانوی عدالت نے مہک بخاری کو 31 سال قید کی سزا سنائی تھی، جبکہ ان کی والدہ انصیہ بخاری کو بھی قیدِ عمر کی سزا دی گئی۔ یہ فیصلہ اس بنیاد پر کیا گیا کہ دونوں خواتین نے دانستہ طور پر گاڑی کا پیچھا کرتے ہوئے نوجوانوں کی جان لی، تاکہ ایک غیر اخلاقی تعلق کو چھپایا جا سکے۔

سزا میں کمی کی وجوہات

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، برطانوی اپیل کورٹ نے مہک بخاری کی سزا میں کمی کر دی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ اپیل میں پیش کیے گئے شواہد اور ملزمہ کی عمر و ذہنی حالت کے پیشِ نظر، سزا میں کچھ نرمی کی جا سکتی ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق، برطانوی عدالتیں ایسے مقدمات میں اس بات کو مدِنظر رکھتی ہیں کہ کیا مجرم نے اپنے جرم پر ندامت ظاہر کی ہے، یا اس کے عمل میں کوئی ایسی نفسیاتی کمزوری تھی جو فیصلہ سازی پر اثرانداز ہوئی ہو۔

مہک بخاری کا مؤقف

سماعت کے دوران مہک بخاری نے عدالت سے رحم کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے عمل پر گہرے افسوس کا اظہار کرتی ہیں اور ان کا مقصد کسی کی جان لینا نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ ایک "غلط فیصلے” کا نتیجہ تھا جو جذبات کے زیرِ اثر لیا گیا۔

Also read :آر ایل این جی کے نئے کنکشن — کیا امپورٹڈ گیس صارفین کو سستی ملے گی؟

متاثرہ خاندانوں کا ردِعمل

دوسری جانب مقتولین کے اہلِ خانہ نے عدالت کے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سزا میں کمی سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے۔
ایک متاثرہ کے والد نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ “ہم نے اپنی زندگی کا سب سے بڑا نقصان اٹھایا ہے، اور اب ہمیں لگتا ہے کہ انصاف ادھورا رہ گیا ہے۔”

سوشل میڈیا پر ردِعمل

سزا میں کمی کے بعد سوشل میڈیا پر بھی شدید بحث جاری ہے۔ کئی صارفین نے عدالت کے فیصلے پر سوالات اٹھائے ہیں جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ برطانیہ کا عدالتی نظام انسانی پہلوؤں کو مدِنظر رکھتے ہوئے فیصلے دیتا ہے۔

بہت سے پاکستانی صارفین نے یہ معاملہ اخلاقی اقدار اور خاندانی تعلقات سے جوڑتے ہوئے لکھا کہ یہ واقعہ نئی نسل کے لیے ایک سبق ہے کہ سوشل میڈیا کی شہرت کے پیچھے بعض اوقات زندگی کے حقیقی اقدار کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔

مستقبل کا لائحہ عمل

قانونی ماہرین کے مطابق، اگرچہ مہک بخاری کی سزا میں کمی کی گئی ہے، لیکن وہ اب بھی کئی برس جیل میں گزاریں گی۔ ممکن ہے کہ مستقبل میں وہ اچھی کارکردگی اور بحالی پروگراموں میں شرکت کے ذریعے مزید رعایت حاصل کر سکیں۔

یہ مقدمہ برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی کے لیے ایک یاد دہانی ہے کہ خاندانی تعلقات میں چھپائے گئے راز اور غلط فیصلے کبھی کبھار زندگی کو برباد کر سکتے ہیں۔

نتیجہ

مہک بخاری کیس نہ صرف ایک قانونی مقدمہ ہے بلکہ ایک سماجی المیہ بھی، جو اس بات کو واضح کرتا ہے کہ جذباتی فیصلے اور خفیہ تعلقات کس طرح تباہی کا باعث بن سکتے ہیں۔ عدالت کا حالیہ فیصلہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اگرچہ انصاف کے تقاضے اپنی جگہ اہم ہیں، لیکن برطانوی عدالتی نظام انسانی پہلوؤں کو بھی مدنظر رکھتا ہے۔


ڈائنامک ڈسکلیمر (Dynamic Disclaimer):
Disclaimer: یہ خبر معتبر ذرائع اور دستیاب رپورٹس کی بنیاد پر شائع کی گئی ہے۔ قارئین سے گزارش ہے کہ تازہ ترین معلومات کے لیے مصدقہ اور سرکاری نیوز ذرائع سے بھی تصدیق ضرور کریں۔

ریلیٹڈ آرٹیکل

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

urاردو