ہومٹرینڈنگآسٹریلوی خواتین کرکٹرز کی جنسی ہراسانی پر بی سی سی آئی کا...

آسٹریلوی خواتین کرکٹرز کی جنسی ہراسانی پر بی سی سی آئی کا سخت ردعمل

Advertisement

"ایسے واقعات بھارت کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں” — راجیو شکلا

اندور (نیوز ڈیسک): بھارت کے شہر اندور میں آسٹریلوی خواتین کرکٹ ٹیم کی دو کھلاڑیوں کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے افسوسناک واقعے نے نہ صرف کھیلوں کی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ بھارت کے بین الاقوامی تشخص پر بھی سوالات اٹھا دیے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے نائب صدر راجیو شکلا نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "یہ انتہائی افسوسناک اور ناقابلِ برداشت واقعہ ہے، جو ہمارے ملک کی ساکھ پر دھبہ ہے۔”

Advertisement

واقعے کی تفصیلات

ذرائع کے مطابق، یہ واقعہ اندور میں اُس وقت پیش آیا جب آسٹریلوی خواتین ٹیم کے چند کھلاڑی ایک ہوٹل سے ٹیم بس کی جانب جا رہے تھے۔ اسی دوران چند نامعلوم افراد نے نازیبا الفاظ اور غیر مناسب حرکات سے انہیں ہراساں کیا۔

Advertisement

رپورٹ کے مطابق، ٹیم مینجمنٹ نے فوری طور پر مقامی انتظامیہ اور بھارتی کرکٹ بورڈ کو واقعے سے آگاہ کیا، جس کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

Also read :برطانیہ میں دو نوجوانوں کے قتل کیس میں سزا یافتہ ٹک ٹاکر مہک بخاری کی سزا میں کمی

بی سی سی آئی کا مؤقف

بی سی سی آئی کے نائب صدر راجیو شکلا نے کہا کہ "ہمارا ملک مہمان نوازی کے لیے جانا جاتا ہے، ایسے واقعات قابلِ افسوس ہیں۔ ہم نے مقامی حکام سے مکمل اور شفاف تحقیقات کی درخواست کی ہے تاکہ ذمہ داروں کو سخت سزا دی جا سکے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ "بی سی سی آئی ہرگز برداشت نہیں کرے گا کہ کوئی واقعہ کھیل کے تقدس یا خواتین کی عزت پر حرف لائے۔”

آسٹریلوی بورڈ کا ردعمل

دوسری جانب، کرکٹ آسٹریلیا (CA) نے بھی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ "ہم بھارتی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اپنی کھلاڑیوں کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔”
بورڈ نے اس واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور بی سی سی آئی کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے فوری ایکشن لیا۔

عوامی ردعمل اور سوشل میڈیا پر غم و غصہ

واقعے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شدید ردعمل سامنے آیا۔ شائقین کرکٹ نے بھارت میں غیر ملکی خواتین ایتھلیٹس کے تحفظ کے حوالے سے سوالات اٹھائے۔
کئی صارفین نے مطالبہ کیا کہ "ملک کی ساکھ بچانے کے لیے سخت قانونی کارروائی ہونی چاہیے، تاکہ آئندہ کوئی ایسی حرکت کرنے کی جرات نہ کرے۔”

بھارتی میڈیا اور سیاستدانوں کا ردعمل

بھارتی میڈیا نے اس واقعے کو "شرمناک” اور "خواتین کے تحفظ کے قوانین کی ناکامی” قرار دیا۔
کچھ سیاسی رہنماؤں نے بھی بیان دیا کہ اگر ملک کو عالمی سطح پر مثبت تشخص برقرار رکھنا ہے تو ایسے واقعات کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانی ہوگی۔

خواتین کھلاڑیوں کے تحفظ کے لیے اقدامات

بی سی سی آئی نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ تمام بین الاقوامی ٹورز میں سیکیورٹی پروٹوکول کو مزید سخت کیا جائے گا۔
مزید یہ کہ ہوٹل، میدان اور ٹرانسپورٹ کے درمیان تمام راستوں پر خواتین کھلاڑیوں کے ساتھ سیکیورٹی عملہ تعینات کیا جائے گا۔

راجیو شکلا کا کہنا تھا کہ "ہماری اولین ترجیح یہ ہے کہ ہر کھلاڑی اپنے آپ کو محفوظ محسوس کرے، چاہے وہ کسی بھی ملک سے تعلق رکھتا ہو۔”

نتیجہ

یہ واقعہ بھارت کے لیے ایک بڑا سبق ہے کہ کھیلوں میں خواتین کی شرکت کو محفوظ ماحول فراہم کرنا محض اخلاقی نہیں بلکہ قانونی ذمہ داری بھی ہے۔
اگر ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو نہ صرف بھارت کی بین الاقوامی ساکھ متاثر ہوگی بلکہ کھیلوں میں خواتین کی حوصلہ شکنی بھی ہوگی۔

اختتامی کلمات

بی سی سی آئی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا، تاکہ دنیا بھر کے کھلاڑی بھارت میں محفوظ محسوس کر سکیں۔
کرکٹ صرف کھیل نہیں بلکہ دو ممالک کے درمیان تعلقات کا ذریعہ بھی ہے — اور اس تعلق میں احترام، تحفظ اور عزت بنیادی ستون ہیں۔


ڈسکلیمر (Disclaimer):

یہ خبر دستیاب رپورٹس اور معتبر ذرائع کی بنیاد پر پیش کی گئی ہے۔ قارئین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ تازہ ترین اپ ڈیٹس اور تفصیلات کے لیے سرکاری خبروں کے ذرائع سے تصدیق ضرور کریں۔

ریلیٹڈ آرٹیکل

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

urاردو