ہومٹرینڈنگکراچی کے ایک اور نوجوان کو کچے کے ڈاکوؤں نے اغوا کرلیا،...

کراچی کے ایک اور نوجوان کو کچے کے ڈاکوؤں نے اغوا کرلیا، 2 کروڑ روپے تاوان طلب

Advertisement

کراچی کے رہائشی ایک نوجوان کو واقعہ پیش آیا ہے، جہاں مبینہ طور پر کچے کے ڈاکو نے اغوا کرلیا اور رہائی کے عوض بھاری تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف نوجوان کے اہل‌خانہ بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے بھی تشویش کا باعث بن گیا ہے۔ آئیے تفصیل سے جائزہ لیتے ہیں۔

واقعے کا پس منظر

اطلاع کے مطابق، ملیر کے علاقے عظیم پورہ کا رہائشی نوجوان، جنید نامی فرد، جمعے 24 اکتوبر کو شام تقریباً پانچ بجے دوستوں کے ہمراہ باہر گیا تھا۔ چند روز بعد یعنی 29 اکتوبر کی شب تقریباً ساڑھے دس بجے کے قریب اُس کے موبائل نمبر سے بھائی تیمور کو کال موصول ہوئی، جس میں ایک اجنبی شخص نے جنید کے اغوا ہونے کی اطلاع دی۔

Advertisement

Also read:لاہور کے جنرل اسپتال میں خواتین کی میتوں کا مردوں سے پوسٹ مارٹم کروانے کا انکشاف

Advertisement

اغوا کا انداز اور مطالبات

ڈاکوؤں نے نوجوان کی ویڈیو بنائی، ویڈیو میں وہ زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے اور اسلحے کے سائے تلے تشدد کا حال دکھایا گیا۔ یہ ویڈیو بعد میں اہل‌خانہ کو بھیجی گئی، جس میں نوجوان نے رہائی کے لیے فریاد کی ہے۔ بدلہ میں ڈاکوؤں نے 2 کروڑ روپے نقد تاوان کا مطالبہ کیا ہے، اور ساتھ ہی Rado کی قیمتی گھڑی اور ایک مہنگا موبائل فون بھی مانگا گیا ہے وقت کا بھی تقاضا کیا گیا ہے کہ اگلے پانچ دن کے اندر یہ مطالبات پورے نہ ہوئے تو نوجوان کی جان کو خطرہ ہے — دستاویز کے مطابق تین دن گزر چکے تھے اور صرف دو دن رہ گئے تھے۔

اہل‌خانہ اور پولیس رد عمل

مغوی نوجوان کے بھائی، تیمور، نے بتایا کہ تھانہ الفلاح نے مقدمہ درج کرنے سے انکار یا تاخیر کی ہے، اور اہل‌خانہ کو پولیس نے کشمور کی طرف جانا مشورہ دیا، گویا انہیں دوسرے ضلع میں مقدمہ درج کرانا پڑے گا، جو مزید سنگین صورتحال کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے متعلقہ پولیس حکام کے نام بطور درخواست آئی جی سندھ غلام نبی میمن کو دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پولیس فوری کارروائی کرے اور نوجوان کی محفوظ رہائی یقینی بنائے۔ مغوی نوجوان کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے کہ وہ پیزا شاپ پر 1,100 روپے یومیہ اجرت پر کام کرتا تھا اور تین ماہ قبل اس کی شادی ہوئی تھی، اس وقت وہ اپنی اہلیہ کی میکے پر گیا ہوا ہے۔

تشویشناک رجحانات

یہ واقعہ خاص طور پر اس لیے تشویشناک ہے کہ “کچے کے ڈاکو” کے نام سے جانے جانے والے جرائم پیشہ عناصر نے حالیہ برسوں میں اغوا برائے تاوان، تشدد، اور بھاری ہتھیاروں سے لیس جرائم کی شرح بڑھا دی ہے۔ رقم کا مطالبہ، ویڈیو ریکارڈنگ، زنجیروں میں جکڑے جانے کا واقعہ، اور اسلحے کے زیرِتاثیر خوفناک ماحول — یہ تمام علامات اس قسم کے جرائم کے عمومی؟

اس واقعے سے اخذ کردہ اہم نکات

  • اغوا کی یہ واردات مہارت اور منصوبہ بندی کا حصہ نظر آتی ہے، کیونکہ پہلے نوجوان کو بہانے سے باہر بلایا گیا اور پھر اغوا کیا گیا۔
  • پولیس کے تادیبی اور رہنمائی کے فعلِ کا عدم اطمینان اہل‌خانہ کے دل میں انصاف کی توقع کو کم کرتا ہے۔
  • متاثرہ خاندان عوامی سطح پر مدد طلب کر رہا ہے، جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ وہ خود اپنی پوزیشن میں تنہا محسوس کر رہے ہیں۔
  • یہ واقعہ سماجی تحفظ کے ناگزیر تقاضوں کی طرف اشارہ کرتا ہے — نوجوان کا کم معاوضے پر کام کرنا، شادی شدہ ہونا، اہل‌خانہ کی کم وسعت رکھنے والا پس منظر — یہ سب مغوی کی کمزور پوزیشن کو ظاہر کرتے ہیں۔

نتیجہ

یہ واردات ایک خوفناک انتباہ ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کس طرح تیزی سے معاشرتی و قانونی خالی جگہوں کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ متاثرہ نوجوان، جنید، اور اس کا خاندان اس وقت شدید دباؤ میں ہے۔ فوری مقدمہ درج کرنا، متاثرہ کی بحفاظت رہائی، اور اس نوعیت کی وارداتوں کے تدارک کے لیے مضبوط حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔


Disclaimer: اس خبر میں پیش کی گئی معلومات دستیاب رپورٹس اور معتبر ذرائع کی بنیاد پر ہیں۔ قارئین سے گزارش ہے کہ مزید تفصیلات اور اپڈیٹس کے لیے سرکاری نیوز اداروں کی اطلاعات کو ملاحظہ کریں۔

ریلیٹڈ آرٹیکل

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

urاردو