ہومٹرینڈنگبا پردہ خاتون کے ساتھ نازیبا حرکت کی ویڈیو وائرل — معاشرتی...

با پردہ خاتون کے ساتھ نازیبا حرکت کی ویڈیو وائرل — معاشرتی بگاڑ کی نئی مثال

Advertisement

واقعے کی تفصیلات

لاہور میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک نامعلوم شخص نے بازار میں ایک با پردہ خاتون کے ساتھ نازیبا حرکت کی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگئی۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون اپنے روزمرہ کے کام کے لیے جا رہی تھیں کہ اچانک ایک مرد نے قریب آ کر ان کے ساتھ غیر اخلاقی حرکت کی اور موقع سے فرار ہوگیا۔

یہ واقعہ سوشل میڈیا پر عام ہونے کے بعد عوامی ردعمل کی ایک لہر دوڑ گئی۔ شہریوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے افراد کو نشانِ عبرت بنایا جائے تاکہ مستقبل میں کوئی اس قسم کی حرکت کرنے کی جرات نہ کرے۔

Advertisement

سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ٹوئٹر (X)، فیس بک اور انسٹاگرام پر صارفین نے اپنی آراء کا اظہار کیا۔ کئی صارفین نے لکھا کہ "جب تک ایسے افراد کو سخت سزائیں نہیں دی جاتیں، خواتین محفوظ نہیں رہ سکتیں۔”
کچھ صارفین نے اس بات پر بھی تنقید کی کہ لوگ ویڈیو بنانے میں تو فوری متحرک ہو جاتے ہیں مگر متاثرہ خاتون کی مدد کے لیے آگے نہیں بڑھتے۔

Advertisement

سوشل میڈیا پر ایک عام تاثر یہ ہے کہ معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے حیائی اور قانون پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے ایسے واقعات روز کا معمول بنتے جا رہے ہیں۔

پولیس اور سی سی ٹی وی کی کارروائی

ذرائع کے مطابق پولیس نے ویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کر لی ہیں۔ تفتیشی ٹیموں نے مشتبہ شخص کی شناخت کے لیے مختلف پہلوؤں سے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
سی سی ڈی ڈی (کاؤنٹر کرائم ڈپارٹمنٹ) کے مطابق، “ایسے واقعات برداشت نہیں کیے جائیں گے، ملزم کو جلد گرفتار کیا جائے گا۔”

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون کی جانب سے بھی رپورٹ درج کرائی گئی ہے اور مقدمہ درج ہونے کے بعد کارروائی تیز کردی گئی ہے۔

Also read :آر ایل این جی کے نئے کنکشن — کیا امپورٹڈ گیس صارفین کو سستی ملے گی؟

معاشرتی زوال اور خواتین کی عدم تحفظ

اس واقعے نے ایک بار پھر پاکستانی معاشرتی ڈھانچے پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ خواتین اور طالبات کے لیے گھروں سے نکلنا دن بدن مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

ماہرینِ سماجیات کے مطابق، خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم محض قانون کی کمزوری نہیں بلکہ ایک گہرا سماجی بحران ہیں۔ خاندانی تربیت، اخلاقی اقدار میں کمی، اور سوشل میڈیا پر غیر مناسب مواد کے پھیلاؤ نے نئی نسل کے رویوں کو متاثر کیا ہے۔

ایک معروف سماجی کارکن نے کہا، “یہ محض ایک واقعہ نہیں، بلکہ ہمارے اجتماعی رویوں کی عکاسی ہے۔ جب تک معاشرہ خود ایسے برے کرداروں کو رد نہیں کرے گا، قانون اکیلا کچھ نہیں کر سکتا۔”

حکومت اور عوامی ذمہ داری

سول سوسائٹی اور شہری تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت خواتین کے تحفظ کے لیے سخت قوانین نافذ کرے اور ان پر مؤثر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔

اس کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا۔ کسی خاتون کو ہراساں ہوتے دیکھنا اور ویڈیو بنانا بہادری نہیں بلکہ بے حسی کی علامت ہے۔ ایسے موقعوں پر شہریوں کو متاثرہ خاتون کی مدد کرنی چاہیے اور فوری طور پر پولیس کو اطلاع دینی چاہیے۔

خواتین کے تحفظ کے لیے تجاویز

  1. سیف سٹی کیمرہ مانیٹرنگ کو مؤثر بنایا جائے۔
  2. خواتین کے لیے ہیلپ لائنز اور ایمرجنسی سروسز کو فعال کیا جائے۔
  3. تعلیمی اداروں اور دفاتر میں آگاہی مہمات چلائی جائیں۔
  4. عوامی مقامات پر ہراسگی کے خلاف فوری ایکشن یونٹس قائم کیے جائیں۔

یہ اقدامات نہ صرف خواتین کے تحفظ میں مددگار ثابت ہوں گے بلکہ ایک محفوظ معاشرے کی بنیاد بھی رکھیں گے۔

نتیجہ

یہ افسوسناک واقعہ ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ خواتین کو معاشرے میں مکمل تحفظ حاصل نہیں۔ ایسے وقت میں حکومت، ادارے، اور عوام سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔ انصاف کی فراہمی اور اخلاقی تربیت دونوں کو بیک وقت مضبوط کرنا ضروری ہے تاکہ آئندہ کوئی بھی خاتون خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور نہ ہو۔


ڈسکلیمر (Disclaimer):

یہ خبر دستیاب رپورٹس اور قابلِ اعتماد ذرائع پر مبنی ہے۔ قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی تازہ ترین پیش رفت یا تصدیق کے لیے سرکاری ذرائع یا معتبر نیوز چینلز سے رجوع کریں۔

ریلیٹڈ آرٹیکل

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

urاردو