Advertisement
پشاور (نیوز رپورٹ) — پشاور کی ضلعی انتظامیہ نے شہر میں بڑھتی ہوئی حادثات اور عوامی تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے غیرقانونی ایل پی جی (LPG) بھرائی، غیر رجسٹرڈ سلنڈر ساز فیکٹریوں اور کٹ کنورژن ورکشاپس کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر پشاور کیپٹن (ر) ثناء اللہ خان نے دفعہ 144 کے تحت فوری طور پر ان سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
غیرقانونی ایل پی جی بھرائی پر بڑھتی ہوئی شکایات
حالیہ دنوں میں پشاور سمیت خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں ایل پی جی بھرائی کے دوران دھماکوں اور آتشزدگی کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے۔ یہ حادثات نہ صرف قیمتی جانوں کے ضیاع کا سبب بنے بلکہ شہریوں میں خوف و ہراس بھی پھیلایا۔
انتظامیہ کے مطابق، بیشتر حادثات غیر تربیت یافتہ افراد کے ذریعے غیر معیاری سلنڈرز میں گیس بھرنے کی وجہ سے پیش آئے، جن میں سیکیورٹی اسٹینڈرڈز کی مکمل خلاف ورزی کی گئی تھی۔
Advertisement
ڈپٹی کمشنر کا حکم نامہ اور دفعہ 144 کا نفاذ
ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) ثناء اللہ خان نے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں واضح کیا کہ:
Advertisement
"غیرقانونی ایل پی جی بھرائی، غیر رجسٹرڈ فیکٹریوں اور کٹ ورکشاپس شہریوں کی جان و مال کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ ایسے تمام مراکز کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔”
پابندی کے تحت کسی بھی شخص یا ادارے کو بغیر لائسنس ایل پی جی سلنڈر بھرنے، بنانے یا گاڑیوں میں غیرقانونی کٹ لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ٹرانسپورٹ گاڑیوں میں غیرقانونی گیس کٹس پر بھی پابندی
پشاور کی سڑکوں پر چلنے والی متعدد پبلک اور پرائیویٹ گاڑیوں میں غیر منظور شدہ گیس کٹس استعمال کی جا رہی تھیں، جو کسی بھی وقت دھماکے کا باعث بن سکتی ہیں۔
انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ ایسی گاڑیوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی، اور گاڑی مالکان کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ صرف رجسٹرڈ ورکشاپس سے ہی گیس کٹس لگوائیں۔
شہریوں کے تعاون کی اپیل
ضلعی انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیرقانونی ایل پی جی بھرائی یا سلنڈر فیکٹریوں کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ حکام کو دیں تاکہ کسی بڑے حادثے سے بچا جا سکے۔
مزید کہا گیا کہ یہ کارروائی عوامی مفاد میں کی جا رہی ہے اور اس کا مقصد زندگیوں کو محفوظ بنانا اور غیر قانونی کاروبار کو روکنا ہے۔
خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سخت سزائیں
پشاور پولیس اور انتظامیہ کی مشترکہ ٹیمیں شہر بھر میں چھاپے ماریں گی۔ جو بھی شخص یا ادارہ اس حکم کی خلاف ورزی کرتا پایا گیا، اس کے خلاف دفعہ 144 کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا، جبکہ سامان ضبط اور کاروبار بند کر دیا جائے گا۔
یہ فیصلہ نہ صرف پشاور بلکہ دیگر اضلاع میں بھی مثالی اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، تاکہ عوامی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
Also read:پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان
عوامی ردعمل اور ماہرین کی رائے
شہریوں نے ضلعی انتظامیہ کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف حادثات میں کمی آئے گی بلکہ غیر قانونی کاروبار کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی۔
ماہرین کے مطابق، اگر حکومت اس فیصلے پر مؤثر عملدرآمد یقینی بنائے تو ایل پی جی شعبہ زیادہ محفوظ اور منظم ہو سکتا ہے۔
مستقبل کے اقدامات
ضلعی انتظامیہ نے عندیہ دیا ہے کہ آئندہ مرحلے میں شہر بھر کے ایل پی جی اسٹورز، سلنڈر فیکٹریوں اور ورکشاپس کا مکمل آڈٹ کیا جائے گا۔
رجسٹرڈ اور تربیت یافتہ آپریٹرز کو ہی کام کی اجازت دی جائے گی، جب کہ غیر قانونی کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی میں کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
نتیجہ
پشاور میں غیرقانونی ایل پی جی بھرائی اور کٹ ورکشاپس پر پابندی ایک ایسا فیصلہ ہے جو شہری سلامتی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ اگر انتظامیہ اور عوام مل کر اس پر عملدرآمد کریں تو مستقبل میں ایسے حادثات سے بچاؤ ممکن ہے، جو قیمتی انسانی جانوں کا نقصان کرتے ہیں۔
ڈسکلیمر (Disclaimer):
یہ خبر دستیاب رپورٹس اور مستند ذرائع کی بنیاد پر پیش کی گئی ہے۔ قارئین سے گزارش ہے کہ تازہ ترین اور درست معلومات کے لیے سرکاری اور معتبر نیوز ذرائع سے اپ ڈیٹس ضرور چیک کریں۔
 

 

 اردو
اردو				 English
English