ہومٹرینڈنگعمران خان کے خلاف عدالت کا بڑا فیصلہ

عمران خان کے خلاف عدالت کا بڑا فیصلہ

Advertisement

لاہور ہائی کورٹ نے مقدمات یکجا کرنے کی درخواست عدم پیروی پر خارج کر دی

لاہور (اوصاف نیوز):
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ایک اہم عدالتی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے ان کی جانب سے اپنے خلاف ملک بھر میں درج تمام مقدمات کو یکجا کرنے کی درخواست کو عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ درخواست عمران خان کی جانب سے مختلف عدالتوں میں زیرِ سماعت درجنوں مقدمات کو ایک ہی عدالت میں منتقل کرنے کے لیے دائر کی گئی تھی۔ تاہم سماعت کے دوران عمران خان یا ان کے وکیل کی جانب سے کوئی نمائندہ عدالت میں پیش نہ ہوا، جس کے نتیجے میں عدالت نے درخواست کو خارج کر دیا۔

Advertisement

عدالت میں کیا ہوا؟

ذرائع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں ہوئی۔ کیس کی کال کے بعد جب عدالت نے عمران خان کے وکیل کو طلب کیا تو کوئی بھی نمائندہ پیش نہ ہوا۔ عدالت نے بار بار بلانے کے باوجود کسی کی عدم موجودگی پر ناراضی کا اظہار کیا اور قرار دیا کہ ’’درخواست گزار نے اپنی درخواست کی پیروی نہیں کی۔‘‘

Advertisement

اس کے بعد عدالت نے عمران خان کی جانب سے دائر کردہ تمام مقدمات کو یکجا کرنے کی درخواست خارج کر دی۔

عمران خان کے خلاف کتنے مقدمات زیرِ سماعت ہیں؟

رپورٹس کے مطابق عمران خان کے خلاف مختلف نوعیت کے 170 سے زائد مقدمات ملک بھر کی مختلف عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں۔ ان میں درج ذیل نوعیت کے کیسز شامل ہیں:

  • دہشت گردی کے مقدمات
  • توشہ خانہ ریفرنس
  • سرکاری عمارتوں پر حملوں کے الزامات
  • عدالتی توہین کے کیسز
  • 9 مئی کے واقعات سے متعلق مقدمات

عمران خان کی قانونی ٹیم نے موقف اختیار کیا تھا کہ ان تمام مقدمات کو یکجا کر کے ایک ہی عدالت میں سنا جائے تاکہ غیر ضروری قانونی پیچیدگیاں ختم ہوں۔

قانونی ماہرین کی رائے

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عدم پیروی کی بنیاد پر درخواست کا خارج ہونا ایک معمول کا عمل ہے، مگر اسے بعد میں دوبارہ بھی دائر کیا جا سکتا ہے۔
ایڈوکیٹ صدیق خان کے مطابق:

’’اگر کسی درخواست کی پیروی نہ کی جائے تو عدالت کے پاس یہ اختیار ہوتا ہے کہ وہ اسے خارج کر دے۔ تاہم اگر عمران خان کی قانونی ٹیم چاہے تو نئی درخواست دائر کر سکتی ہے اور سابقہ دلائل کو دوبارہ پیش کر سکتی ہے۔‘‘

سیاسی ردعمل

تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کے وکلا کی غیر حاضری کا سبب عدالتوں میں جاری دیگر اہم مقدمات تھے۔ پارٹی رہنماؤں نے موقف اختیار کیا کہ ’’یہ ایک تکنیکی فیصلہ ہے، جس کا سیاسی طور پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔‘‘

دوسری جانب حکومتی نمائندوں نے اس فیصلے کو ’’قانون کی فتح‘‘ قرار دیا۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ:

آئندہ ممکنہ کارروائی

قانونی ماہرین کے مطابق عمران خان کی ٹیم اس فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کر سکتی ہے یا نئی درخواست کے ذریعے مقدمات کو دوبارہ یکجا کرنے کی کوشش کر سکتی ہے۔

تاہم، چونکہ عمران خان پہلے ہی کئی مقدمات میں زیرِ حراست ہیں، اس لیے کسی نئی درخواست پر فوری سماعت کا امکان کم ہے۔

Also read:سہیل آفریدی کا بیان: “میرے آفس میں سب آئیں گے تو کور کمانڈر بھی آئیں گے”

عوامی ردِعمل

سوشل میڈیا پر بھی اس فیصلے پر بھرپور بحث جاری ہے۔
کچھ صارفین نے اسے عدالتی عمل کا ’’فطری حصہ‘‘ قرار دیا، جبکہ دیگر نے اسے ’’سیاسی انتقام‘‘ سے تعبیر کیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان کے خلاف عدالتی کارروائیوں کا سلسلہ آئندہ کئی مہینوں تک جاری رہنے کا امکان ہے، اور یہ فیصلہ اس پورے قانونی عمل کا محض ایک مرحلہ ہے۔

نتیجہ

عمران خان کی جانب سے مقدمات کو یکجا کرنے کی درخواست کا خارج ہونا ان کی قانونی مشکلات میں اضافہ تو نہیں کرتا، لیکن یہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتی کارروائی میں ہر مرحلے پر مستعد پیروی ضروری ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم اس فیصلے کے بعد کیا حکمت عملی اختیار کرتی ہے۔


ڈسکلیمر:

یہ خبر معتبر ذرائع اور دستیاب رپورٹس کی بنیاد پر پیش کی گئی ہے۔ قارئین سے گزارش ہے کہ تازہ ترین معلومات اور اپ ڈیٹس کے لیے مستند اور سرکاری نیوز ذرائع سے تصدیق ضرور کریں۔

ریلیٹڈ آرٹیکل

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

urاردو