Advertisement
اوگرا کی نئی سمری تیار، وزارتِ خزانہ کو 31 اکتوبر کو ارسال کی جائے گی
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک): ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آئندہ پندرہ روز کے لیے اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جس کا اطلاق یکم نومبر 2025 سے متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق اوگرا (تیل و گیس ریگولیٹری اتھارٹی) نے قیمتوں میں ردوبدل کی سمری تیار کر لی ہے، جو 31 اکتوبر کو وزارتِ خزانہ کو بھجوائی جائے گی۔ وزارتِ خزانہ کی منظوری کے بعد نئی قیمتوں کا اعلان 31 اکتوبر کی شب کیا جائے گا۔
عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ
ذرائع کے مطابق عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں حالیہ ہفتوں کے دوران نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ برینٹ خام تیل کی قیمت 90 ڈالر فی بیرل کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ امریکی خام تیل (WTI) کی قیمت بھی 85 ڈالر فی بیرل کے لگ بھگ ہے۔ عالمی سطح پر یہ اضافہ جغرافیائی کشیدگی، مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال، اور پیداوار میں کمی کے خدشات کے باعث ہوا ہے۔
Advertisement
اقتصادی ماہرین کے مطابق عالمی مارکیٹ میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں پاکستان کے لیے درآمدی اخراجات میں اضافے کا باعث بنیں گی، جس کا اثر براہِ راست مقامی صارفین پر پڑے گا۔
Advertisement
روپے کی قدر میں کمی نے صورتحال مزید پیچیدہ کر دی
ماہرین کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں حالیہ کمی نے بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ چونکہ تیل کی ادائیگیاں امریکی ڈالر میں کی جاتی ہیں، اس لیے روپے کی کمزوری کے باعث حکومت کو زیادہ ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر روپے کی قدر میں مزید کمی واقع ہوئی تو اگلی پندرہ روزہ ایڈجسٹمنٹ میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے۔
متوقع اضافے کی تفصیلات
ذرائع کے مطابق اوگرا نے جو ابتدائی تخمینہ تیار کیا ہے، اس کے مطابق:
- پیٹرول کی قیمت میں 8 سے 10 روپے فی لیٹر تک اضافہ متوقع ہے۔
- ہائی اسپیڈ ڈیزل میں 10 سے 12 روپے فی لیٹر اضافہ ہو سکتا ہے۔
- مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمتوں میں بھی معمولی ردوبدل کا امکان ہے۔
تاہم حتمی فیصلہ وزارتِ خزانہ اور وزیراعظم کی منظوری کے بعد ہی سامنے آئے گا۔
Also read:منی لانڈرنگ کیس میں بڑی پیش رفت: سعد رضوی کے خلاف سخت سزا کا امکان
حکومت کی مشکلات میں اضافہ
دوسری جانب، حکومت پہلے ہی مہنگائی، بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے کے باعث عوامی دباؤ میں ہے۔ اگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوتا ہے تو مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ صرف ٹرانسپورٹ اور اشیائے خورونوش کی لاگت بڑھائے گا بلکہ اس کا اثر مجموعی طور پر افراطِ زر (Inflation Rate) پر بھی پڑے گا۔
عوامی ردعمل
عوامی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے پر تشویش پائی جا رہی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ پہلے ہی روزمرہ اشیاء کی قیمتیں قابو سے باہر ہیں، ایسے میں پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ان کے بجٹ کو مزید متاثر کرے گا۔
ایک شہری نے کہا، “جب بھی پیٹرول مہنگا ہوتا ہے، ہر چیز مہنگی ہو جاتی ہے۔ ٹرانسپورٹ کرایے بڑھ جاتے ہیں، اور سبزی سے لے کر دودھ تک ہر چیز پر اثر پڑتا ہے۔”
اوگرا اور وزارتِ خزانہ کا مؤقف
اوگرا حکام کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ کے رجحانات، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر، اور درآمدی لاگت کے مطابق ہی قیمتوں میں ردوبدل کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم بیرونی عوامل پر اس کا کنٹرول محدود ہے۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق، اگر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی آتی ہے یا روپے کی قدر مستحکم رہتی ہے، تو حکومت آئندہ جائزے میں قیمتیں کم بھی کر سکتی ہے۔
معاشی ماہرین کی تجاویز
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں میں وقتی کمی کرنی چاہیے تاکہ عوام پر بوجھ کم ہو۔ فی الوقت پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی اور جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں بھاری رقم وصول کی جا رہی ہے، جسے کم کر کے وقتی ریلیف دیا جا سکتا ہے۔
نتیجہ
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ ملک کی معیشت اور عوام دونوں کے لیے ایک نیا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔ حکومت کی جانب سے متوقع فیصلے پر سب کی نظریں مرکوز ہیں، جبکہ عام شہری یہ امید کر رہے ہیں کہ شاید کوئی ریلیف میسر آ جائے۔
ڈسکلیمر:
یہ خبر دستیاب رپورٹس اور معتبر ذرائع کی بنیاد پر پیش کی گئی ہے۔ قارئین سے گزارش ہے کہ سرکاری یا مستند نیوز ذرائع سے تازہ ترین اپ ڈیٹس ضرور چیک کریں۔
 

 

 اردو
اردو				 English
English