Advertisement
برطانیہ کے ہیمپشائر کے علاقے لیمِنگٹن سے تعلق رکھنے والے جڑواں بھائی Ian Paton اور Stuart Paton نے تقریباً 50 سال کی مہم جستجو کے بعد آخر کار ریکارڈ توڑ کاشت کے سفر میں کامیابی حاصل کی ہے، اور اب وہ دنیا کے سب سے وزنی کدو کے سرِ فہرست حامل بن چکے ہیں۔
مسئلۂ پس منظر
یہ دونوں بھائی چھوٹے تھے جب انہوں نے دیوقامت سبزیوں کی کاشت کی جانب قدم رکھا، خاص طور پر بڑے پیمانے پر کدو اُگانے کا جذبہ انہوں نے اپنی نوعمری سے ہی اپنایا۔ تقریباً نصف صدی کی کاشت کے بعد، انہوں نے اپنی محنت رنگ لائی۔
Advertisement
گزشتہ برسوں میں یہ دونوں بھائی کئی مواقع پر عالمی ریکارڈ کے بہت قریب پہنچ چکے تھے، مگر یا تو وزن حساب میں تھوڑا کم رہا یا کدو کی حالت کی وجہ سے حتمی طور پر تسلیم نہ کیا گیا۔
Advertisement
ریکارڈ کی تفصیلات
- ان کا کدو جن کا وزن 1,278.8 کلوگرام (تقریباً 2,819 پاؤنڈ) تھا، نے کالا میل طے کیا اور دنیا کا سب سے وزنی کدو بن گیا۔
- ساتھ ہی، اس کدو کی محیط (circumference) 6.498 میٹر (تقریباً 21 فٹ 3.8 انچ) ریکارڈ کی حد عبور کر گئی۔
- یہ وزن 6 اکتوبر 2025 کو ان کے نام سرکاری انداز سے ہو گیا، جب اس نے تقریباً دو گھنٹے کے فاصلے پر مقام پر تول تولیا گیا۔
Also read:خاتون کے ہاں بیک وقت پانچ صحت مند بچوں کی پیدائش
کاشتکاری کا عمل اور حکمتِ عملی
بھائیوں نے بڑے پیمانے پر “دیوقامت سبزیوں” کی کاشت کا ایک مخصوص طریقہ کار تیار کیا ہوا ہے، خاص طور پر بڑے کدو کی کاشت میں جن عوامل کو وہ اہمیت دیتے ہیں، انہوں نے ان پر سالہا سال کام کیا ہے۔
- فصل کے آغاز میں، بہترین جنیاتی مادّے (seeds) کا انتخاب کیا گیا، اور خاص قسم کے کدو (جیسے کہ Atlantic Giant) استعمال کیے گئے، جو بھاری وزن پکڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
- موسمی حالات کا مناسب انتظام کیا گیا، جیسا کہ انگلش موسم کا اُس حصے میں جوائن کرنا تھوڑا چیلنج تھا، مگر انہوں نے گپھوژہ ماحول (greenhouse) اور دیگر آلات کا استعمال کرکے اس چیلنج کو کم کیا۔
- زمین کی تیاری، پانی کی مقدار، غذائی اجزاء کا توازن، اور فصل کے دوران مسلسل نگہداشت شامل تھی۔ مثلاً ایک انتہائی بڑے کدو کی نشوونما کے دوران روزانہ لگ بھگ 150 گیلن پانی ایک ہی ایریا میں استعمال ہو سکتا ہے۔
اُن کی کوششیں اور اثر
یہ کامیابی نہ صرف ان دونوں بھائیوں کے لیے بلکہ برطانیہ کے کسانوں اور دیوقامت سبزیوں کے کاشتکاروں کے لیے بھی ایک سنگِ میل ثابت ہوئی ہے، کیونکہ اس سے برطانیہ میں بھی دنیا کی انتخابی مقابلہ بازی میں مضبوط مقام حاصل ہوا ہے۔
ایک بھائی، Ian Paton، نے بتایا ہے کہ اس فصل کو صرف “ایک سائنس” کے طور پر دیکھا جاتا ہے: ہر سال وہ اگلی فصل کی حکمتِ عملی مرتب کرتے ہیں، اس میں بہتری لاتے ہیں، اور بلآخر وہی حکمتِ عملی کامیاب ہوئی۔
آئندہ منصوبے اور تاثرات
اگرچہ Stuart نے اس سطح پر “ریٹائرمنٹ” کا ذکر کیا ہے، مگر Ian نے کہا ہے کہ وہ آگے بھی اس مشن کو جاری رکھنا چاہیں گے۔ 
یہ خبر عالمی سطح پر بھی سرِخیوں میں رہی، اور خاص طور پر امریکی اور برطانوی ذرائع نے اسے نمایاں طور پر کور کیا۔
خلاصہ
مختصراً، Ian اور Stuart Paton نے اپنی طویل المدتی محنت، مستقل مزاجی، جینیاتی انتخاب، موسمی اور مٹی کے لحاظ سے حکمتِ عملی اختیار کرنے کے بعد ایک ایسا کدو اُگایا ہے جس نے دنیا بھر میں سب سے وزنی کدو کا ریکارڈ اپنے نام کیا ہے۔ ان کی مثال اکثر “بڑی چیزیں کرنے کے لیے چھوٹے قدم” کی علامت بن چکی ہے: ایک چھوٹے سے شروع ہونے والے شوق نے پانچ دہائیوں بعد عالمی سطح کا مقام حاصل کر لیا۔
Disclaimer: اس خبر کی معلومات دستیاب رپورٹس اور قابلِ اعتماد ذرائع کی بنیاد پر پیش کی گئی ہیں۔ قاری سے گزارش ہے کہ سرکاری نیوز آؤٹ لیٹس سے تازہ ترین معلومات لازماً چیک کریں۔
 

 

 اردو
اردو				 English
English