Advertisement
پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی میں تعطل کے باعث ملک بھر میں ایک نئے توانائی بحران کے آثار نمایاں ہونے لگے ہیں۔ مختلف شہروں میں پیٹرول پمپس پر لمبی قطاریں دیکھی جا رہی ہیں جبکہ ڈیزل اور پیٹرول کی قلت کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مسئلہ جلد حل نہ ہوا تو ملک بھر میں ٹرانسپورٹ، انڈسٹری اور زرعی شعبہ بری طرح متاثر ہوسکتا ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی میں رکاوٹ کی وجوہات
ذرائع کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی متاثر ہونے کی بنیادی وجوہات میں بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ، درآمدی مشکلات، اور مقامی سطح پر سپلائی چین کے بگاڑ شامل ہیں۔
بندرگاہوں پر موجود آئل ٹینکرز کی کلیئرنس میں تاخیر، ڈالر کی قلت اور لیٹر آف کریڈٹ (LCs) کے اجرا میں سستی نے صورتِ حال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔
Advertisement
توانائی کے ماہرین کے مطابق پاکستان کے پاس محدود ذخائر موجود ہیں، جو اگر سپلائی معمول پر نہ آئی تو اگلے چند دنوں میں ختم ہوسکتے ہیں۔
Advertisement
آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) کا مؤقف
آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) نے حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ درآمدی تاخیر کے باعث ان کے پاس ذخیرہ کم ہو رہا ہے۔ بعض کمپنیوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ڈالر کی فراہمی اور بندرگاہوں سے آئل کلیئرنس کا عمل تیز نہ کیا گیا تو اگلے ہفتے ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی شدید قلت پیدا ہوسکتی ہے۔
کچھ کمپنیوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان کے اسٹاک صرف چند دنوں کے لیے باقی ہیں، جبکہ دیہی علاقوں میں تو پیٹرول دستیاب ہی نہیں۔
عوامی ردِعمل اور مارکیٹ کی صورتِ حال
ملک کے مختلف حصوں میں پیٹرول پمپس پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ بعض پمپس پر پیٹرول محدود مقدار میں دیا جا رہا ہے جبکہ دیگر نے مکمل طور پر فروخت بند کر دی ہے۔ عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کیونکہ ٹرانسپورٹ کے کرایے بڑھنے لگے ہیں اور مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
عوامی سطح پر حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے تاکہ پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی معمول پر لائی جا سکے۔
حکومت کے اقدامات اور ممکنہ حل
وزارتِ پیٹرولیم کے ترجمان کے مطابق حکومت نے بحران پر قابو پانے کے لیے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
بندرگاہوں سے آئل ٹینکروں کی کلیئرنس تیز کرنے، اضافی ذخیرہ فراہم کرنے اور بینکوں کے ذریعے ڈالر کی فراہمی میں آسانی پیدا کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
وزارت کے مطابق، ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کے 15 دن تک کے ذخائر موجود ہیں، اور جلد صورتحال بہتر ہونے کی توقع ہے۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی مارکیٹ میں قیمتیں مزید بڑھ گئیں تو پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آسکتا ہے۔
ماہرین کی آراء: بحران کے اثرات اور ممکنہ نتائج
توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ براہِ راست ملک کی معیشت کو متاثر کرتی ہے۔
ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ، زرعی پیداوار میں کمی، اور بجلی پیدا کرنے والے نجی اداروں کے اخراجات میں اضافہ اس بحران کے ممکنہ اثرات میں شامل ہیں۔
اگر بحران طویل ہو گیا تو صنعتی شعبہ اور برآمدات دونوں بری طرح متاثر ہوں گے، جس سے معیشت کو مزید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
نتیجہ
پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی میں رکاوٹ نے پاکستان میں ایک نئے بحران کی بنیاد رکھ دی ہے۔ اگر حکومت فوری اور مؤثر اقدامات نہ کرے تو یہ بحران قومی معیشت اور عوامی زندگی دونوں کے لیے بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔
مستقل حل کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دیا جائے، مقامی ریفائنریز کو فعال بنایا جائے اور درآمدی انحصار کو کم کیا جائے۔
ڈائنامک ڈسکلیمر
ڈسکلیمر: اس خبر میں دی گئی معلومات معتبر ذرائع اور دستیاب رپورٹس پر مبنی ہیں۔ قارئین سے گزارش ہے کہ تازہ ترین اپ ڈیٹس کے لیے سرکاری یا مستند نیوز چینلز سے تصدیق ضرور کریں۔
 

 

 اردو
اردو				 English
English