Advertisement
کئی مسلمان یہ سوال کرتے ہیں کہ: کیا مور کا گوشت کھانا جائز ہے یا اسے منع کیا گیا ہے؟
یہ سوال اس لیے بھی عام ہے کیونکہ مور ایک خوبصورت پرندہ ہے اور بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ اس کا گوشت کھانا ناپسندیدہ یا منع ہو سکتا ہے۔ تاہم اس حوالے سے اسلامی تعلیمات میں واضح رہنمائی موجود ہے
اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مور کا حکم
اسلام میں حلال اور حرام جانوروں کی تفصیلات احادیث مبارکہ اور فقہی کتب میں بیان کی گئی ہیں۔ جن جانوروں یا پرندوں کے گوشت سے منع کیا گیا ہے، ان میں درندے، مردار، اور وہ جانور شامل ہیں جو پنجوں یا دانتوں سے شکار کرتے ہیں۔
تاہم مور ان میں شامل نہیں ہے۔ فقہا اور محدثین کے مطابق مور ایک حلال پرندہ ہے اور اس کا گوشت کھانا جائز ہے۔
Advertisement
احادیث مبارکہ اور مور کا ذکر
احادیث میں براہِ راست مور کے گوشت کے حرام ہونے یا منع ہونے کا کوئی ذکر نہیں ملتا۔
اسلامی اصول یہ ہے کہ جس چیز کو شریعت نے صراحتاً حرام قرار نہ دیا ہو، وہ حلال کے دائرے میں آتی ہے۔
چنانچہ مور چونکہ نہ تو گوشت خور ہے، نہ ہی درندہ، اس لیے اس کا گوشت کھانے میں کوئی شرعی قباحت نہیں۔
Advertisement
Also read :ڈریسنگ روم میں مذہبی کلچر: محمد رضوان کو کپتانی سے ہٹانے کی اصل وجہ کیا تھی؟
فقہی آراء اور علماء کی وضاحت
کئی معتبر علمائے کرام نے بھی مور کے بارے میں وضاحت کی ہے کہ:
- مور ایک حلال جانور ہے۔
- اس کا گوشت اسلامی احکامات کے مطابق ذبح کیا جائے تو اسے کھانا جائز ہے۔
- چونکہ احادیث میں اس پر کوئی ممانعت نہیں، اس لیے مور کا گوشت کھانے میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔
اسلامی فقہ کی کتابوں میں بھی مور کو حلال پرندوں میں شمار کیا گیا ہے، اور اکثر علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مور کا گوشت کھانے سے پرہیز صرف ذاتی ناپسندیدگی کی بنیاد پر ہو سکتا ہے، شرعی طور پر نہیں۔
مور کے گوشت کے متعلق عوامی غلط فہمیاں
کچھ لوگ مور کی خوبصورتی اور اس کے مذہبی حوالوں کے باعث یہ سمجھتے ہیں کہ مور کو مارنا یا اس کا گوشت کھانا گناہ ہے۔
یہ خیال شرعی طور پر درست نہیں۔
اسلام میں کسی چیز کی حرمت صرف قرآن و سنت سے ثابت ہوتی ہے، اور چونکہ مور کے بارے میں کوئی ممانعت نہیں، اس لیے یہ ایک حلال پرندہ ہے۔
نتیجہ
اسلامی نقطہ نظر کے مطابق مور ایک حلال پرندہ ہے اور اس کا گوشت کھانا جائز ہے۔
احادیث اور فقہی دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ مور کا شمار ان جانوروں میں نہیں ہوتا جنہیں اسلام نے کھانے سے منع کیا ہو۔
لہٰذا اگر مور کو شرعی طریقے سے ذبح کیا جائے تو اس کا گوشت کھانے میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔
اختتامی الفاظ
اسلام نے حلال و حرام کے اصول بہت واضح بیان کیے ہیں۔
جہاں کسی چیز کے بارے میں واضح ممانعت نہ ہو، وہاں احتیاط کے ساتھ جواز کا اصول اپنایا جاتا ہے۔
لہٰذا مور کے گوشت کے معاملے میں بھی یہی اصول لاگو ہوتا ہے — یعنی یہ حلال ہے۔
ڈائنامک ڈسکلیمر (Dynamic Disclaimer):
ڈسکلیمر: یہ مضمون صرف معلوماتی اور تعلیمی مقاصد کے لیے تحریر کیا گیا ہے۔ اسلامی احکامات کے درست فہم کے لیے قارئین کو چاہیے کہ کسی مستند عالمِ دین یا مفتی سے رہنمائی حاصل کریں۔ اس مضمون میں بیان کردہ معلومات کا مقصد صرف عام فہم آگاہی فراہم کرنا ہے۔
 

 

 اردو
اردو				 English
English