Advertisement
کراچی (اوصاف نیوز) ملک میں پیدا ہونے والے پیٹرول بحران کے خدشات عارضی طور پر ختم ہوگئے ہیں کیونکہ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کا جہاز کلیئر کر دیا گیا ہے۔ اس پیش رفت کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی معمول پر آنے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔
بحران کی وجوہات
گزشتہ چند دنوں سے ملک بھر میں پیٹرول کی ممکنہ قلت کے خدشات ظاہر کیے جا رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق پی ایس او کے جہاز کی کلیئرنس میں تاخیر کے باعث مختلف آئل ڈپو اور فیول اسٹیشنز کو سپلائی متاثر ہونے کا اندیشہ پیدا ہوگیا تھا۔ تاہم سندھ حکومت نے اس صورتحال کے پیش نظر فوری اقدامات کیے اور پی ایس او کے جہاز کو 15 دن کی انڈرٹیکنگ پر کلیئرنس دے دی۔
Advertisement
پی ایس او کے اقدامات اور صورتحال کی بہتری
پاکستان اسٹیٹ آئل نے بحران کے خطرے کو بھانپتے ہوئے حکومت سے رابطہ کیا اور صورتحال سے آگاہ کیا۔ کمپنی کے ترجمان کے مطابق، پی ایس او کے پاس ملک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے مناسب ذخائر موجود ہیں، تاہم کلیئرنس میں تاخیر سے سپلائی لائن متاثر ہو رہی تھی۔ اب جہاز کی کلیئرنس کے بعد، آئندہ چند دنوں میں ملک کے مختلف حصوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل میں بہتری آئے گی۔
Advertisement
سندھ حکومت کا کردار
سندھ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر فوری فیصلہ کرتے ہوئے پی ایس او کے جہاز کو 15 دن کے انڈرٹیکنگ کی بنیاد پر کلیئر کر دیا۔ یہ اقدام عوامی مشکلات کو کم کرنے اور پیٹرول پمپوں پر ممکنہ ہجوم سے بچاؤ کے لیے اٹھایا گیا۔
ذرائع کے مطابق، اگر یہ جہاز کلیئر نہ کیا جاتا تو ملک میں پیٹرول کی شدید قلت پیدا ہو سکتی تھی، جو نہ صرف ٹرانسپورٹ بلکہ صنعتی شعبے پر بھی منفی اثر ڈالتی۔
Also read :کیا مور کا گوشت کھانا حلال ہے؟ اسلامی نقطہ نظر سے مکمل وضاحت
عوام اور کاروباری طبقے میں اطمینان
جہاز کلیئر ہونے کی خبر سامنے آتے ہی عوام اور کاروباری طبقے میں اطمینان کی لہر دوڑ گئی۔ بڑے شہروں میں پیٹرول پمپوں پر قطاروں میں کمی دیکھنے میں آئی، جبکہ ٹرانسپورٹ سیکٹر کے نمائندوں نے حکومت کے بروقت اقدام کو سراہا۔
پیٹرول پمپ مالکان کے مطابق، اگر یہ صورتحال مزید چند دن برقرار رہتی تو سپلائی چین مکمل طور پر متاثر ہو جاتی۔ اب پی ایس او کے جہاز کی کلیئرنس کے بعد، آئندہ ہفتے کے دوران پیٹرول اور ڈیزل کی فراہمی میں واضح بہتری دیکھنے میں آئے گی۔
آئندہ کے لیے حکومتی منصوبہ بندی
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو مستقبل میں اس نوعیت کے بحران سے بچنے کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ توانائی کے شعبے کے ماہرین نے تجویز دی ہے کہ آئل امپورٹ اور کلیئرنس کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے تاکہ بندرگاہی تاخیر کی وجہ سے ملک بھر میں پیٹرول بحران پیدا نہ ہو۔
علاوہ ازیں، وزارت توانائی کو تجویز دی گئی ہے کہ ملک میں کم از کم 45 دن کا اسٹریٹجک پیٹرولیم ریزرو لازمی برقرار رکھا جائے تاکہ کسی بھی غیر متوقع تاخیر کی صورت میں عوامی ضروریات متاثر نہ ہوں۔
نتیجہ
پی ایس او کے جہاز کی کلیئرنس سے وقتی طور پر پیٹرول بحران ٹل گیا ہے۔ تاہم ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر طویل المدتی منصوبہ بندی نہ کی گئی تو مستقبل میں اسی نوعیت کی صورتحال دوبارہ پیدا ہو سکتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ سپلائی چین کی مضبوطی، ذخائر کی نگرانی، اور بندرگاہی عمل کو مؤثر بنانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
ڈائنامک ڈسکلیمر (خبر سے متعلق)
ڈسکلیمر: اس خبر میں فراہم کردہ معلومات معتبر ذرائع اور دستیاب رپورٹس پر مبنی ہیں۔ قارئین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ تازہ ترین اور مصدقہ معلومات کے لیے متعلقہ سرکاری یا مستند نیوز آؤٹ لیٹس سے تصدیق کریں۔
 

 

 اردو
اردو				 English
English