ہومٹرینڈنگگلگت بلتستان میں سیلاب: لاپتا سیاحوں کی تلاش جاری، 5 افراد کی...

گلگت بلتستان میں سیلاب: لاپتا سیاحوں کی تلاش جاری، 5 افراد کی لاشیں برآمد

Advertisement

گلگت بلتستان کے خوبصورت مگر دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں حالیہ سیلابی صورتحال نے ایک بار پھر قدرتی آفات کے سامنے انسانی بے بسی کو آشکار کر دیا ہے۔ حالیہ بارشوں کے نتیجے میں آنے والے شدید سیلاب نے علاقے میں تباہی مچائی، جس کے دوران متعدد سیاح لاپتا ہو گئے۔ مقامی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں لاپتا افراد کی تلاش میں مسلسل مصروف ہیں۔ تاحال پانچ افراد کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں، جب کہ دیگر لاپتا افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن بدستور جاری ہے۔

سیلاب کی تباہ کاریاں اور ابتدائی اطلاعات

گلگت بلتستان، جو اپنے قدرتی حسن اور پُرامن فضاؤں کے لیے مشہور ہے، حالیہ دنوں میں شدید بارشوں کی لپیٹ میں رہا۔ بارش کے نتیجے میں آنے والا سیلاب متعدد علاقوں میں پانی کا ریلہ لے آیا، جس سے نہ صرف مقامی آبادی متاثر ہوئی بلکہ سیر و سیاحت کے لیے آئے ہوئے کئی سیاح بھی مشکلات کا شکار ہو گئے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، سیلاب کے دوران ایک گروہ جو سیر کے لیے علاقے میں موجود تھا، پانی کے بہاؤ کی زد میں آ گیا۔ بعض مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ نے صورتحال کو مزید خطرناک بنا دیا۔

Advertisement

لاپتا سیاحوں کی تلاش اور ریسکیو آپریشن

ریسکیو 1122، مقامی انتظامیہ، فوجی دستے اور رضاکاروں پر مشتمل ٹیمیں فوراً حرکت میں آئیں۔ دشوار گزار راستوں، خراب موسم اور مسلسل بارش کے باوجود ریسکیو آپریشن میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔ ہیلی کاپٹرز، ڈرون کیمروں، اور جدید آلات کی مدد سے سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے تاکہ لاپتا افراد کو جلد از جلد تلاش کیا جا سکے۔

Advertisement

ریسکیو ٹیموں نے تاحال پانچ افراد کی لاشیں تلاش کر لی ہیں۔ یہ لاشیں سیلابی پانی کے بہاؤ سے کئی کلومیٹر دور ملی ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پانی کی شدت کتنی زیادہ تھی۔ لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے بعد ان کے ورثا کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

لاپتا افراد کی شناخت اور خاندانوں کی پریشانی

مقامی ذرائع کے مطابق، لاپتا ہونے والے سیاحوں کا تعلق مختلف شہروں سے ہے، جن میں لاہور، کراچی اور اسلام آباد شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ سیاح پہلی بار شمالی علاقوں کی سیر کے لیے آئے تھے۔ لاپتا افراد کے اہل خانہ کو اطلاع دی جا چکی ہے، اور کئی خاندان خود گلگت بلتستان پہنچ چکے ہیں تاکہ اپنے پیاروں کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں۔ شدید پریشانی کے عالم میں ان خاندانوں کی مدد کے لیے مقامی انتظامیہ نے نفسیاتی امداد اور رہائش کی سہولتیں فراہم کی ہیں۔

Also read :سند کی شادی پر جوڑے کے قتل میں ملوث قبیلے کے سردار کا جسمانی ریمانڈ منظور

حکومتی اقدامات اور بیانات

گلگت بلتستان کی حکومت نے اس واقعے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے فوری طور پر ریسکیو آپریشن تیز کرنے کے احکامات جاری کیے اور اس معاملے پر خصوصی اجلاس بھی طلب کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کی صورتحال غیر معمولی ہے اور تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

وفاقی حکومت نے بھی گلگت بلتستان میں پیش آنے والے اس سانحے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا جائے گا اور ریسکیو آپریشن کو ہر ممکن وسائل فراہم کیے جائیں گے۔

ماہرین کی رائے اور ماحولیاتی اثرات

ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلابی صورتحال موسمیاتی تبدیلیوں کا واضح ثبوت ہے۔ گلگت بلتستان جیسے پہاڑی علاقوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے، بے ترتیب بارشوں، اور قدرتی نکاس کی کمی نے مسائل میں اضافہ کیا ہے۔ اگر فوری طور پر ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل میں ایسی قدرتی آفات کی شدت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

عوامی ردعمل اور سوشل میڈیا پر آواز

اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ صارفین نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ریسکیو آپریشن کو مزید مؤثر بنایا جائے اور سیاحوں کی حفاظت کے لیے نظام کو بہتر کیا جائے۔ کئی افراد نے اس واقعے کو ایک وارننگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو شمالی علاقوں میں سیاحت کے فروغ کے ساتھ ساتھ حفاظتی اقدامات پر بھی بھرپور توجہ دینی چاہیے۔

احتیاطی تدابیر اور آئندہ کے لائحہ عمل

یہ واقعہ ایک بار پھر ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ قدرتی آفات کے خلاف تیاری اور احتیاط نہایت ضروری ہے۔ سیاحوں کو چاہیے کہ سفر سے قبل موسم کی پیش گوئی کو مدنظر رکھیں، مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں، اور ایسے علاقوں میں جانے سے گریز کریں جہاں خطرہ زیادہ ہو۔ اسی طرح حکومت کو بھی سیاحتی مقامات پر وارننگ سسٹمز، ہنگامی مراکز، اور تربیت یافتہ عملہ فراہم کرنا ہوگا تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچا جا سکے۔

گلگت بلتستان میں آنے والے حالیہ سیلاب نے کئی قیمتی جانیں نگل لیں۔ اگرچہ ریسکیو ٹیمیں اپنی پوری کوشش کر رہی ہیں، لیکن ہر جان کا ضیاع ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ یہ لمحہ ہم سب کے لیے ایک سبق ہے کہ قدرتی آفات کے خطرات کو سنجیدگی سے لینا ہوگا، اور سیاحت یا کسی بھی سرگرمی میں مکمل احتیاط کو اپنانا ہوگا۔ امید کی جا رہی ہے کہ باقی لاپتا افراد بھی جلد بازیاب ہو سکیں گے اور یہ سانحہ مستقبل کے لیے ایک مثبت تبدیلی کا آغاز بنے گا۔

ریلیٹڈ آرٹیکل

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

urاردو