Advertisement
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں گندم پالیسی 2025-26 منظور، کسانوں کے لیے منافع بخش قیمتوں اور حکومتی ذخائر کو مستحکم رکھنے کا فیصلہ۔ جانیے پالیسی کی اہم تفصیلات۔
لاہور سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، حکومتِ پاکستان نے گندم پالیسی 2025-26 کو باضابطہ طور پر منظور کر لیا ہے۔ یہ فیصلہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا، جس میں متعلقہ وزراء، وفاقی سیکریٹریز اور زرعی ماہرین نے شرکت کی۔
Advertisement
اس اجلاس میں ملک میں گندم کی دستیابی، قیمتوں میں استحکام، کسانوں کو مراعات، اور ذخائر کے تحفظ جیسے اہم نکات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
Advertisement
کسانوں کو مناسب قیمت دینے کا فیصلہ
اجلاس میں طے پایا کہ نئی گندم پالیسی کے تحت کسانوں کو منصفانہ اور مناسب قیمت فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنے اخراجات پورے کرنے کے ساتھ بہتر منافع بھی حاصل کر سکیں۔
حکومت نے تسلیم کیا کہ زرعی معیشت کی مضبوطی کے لیے کسانوں کو سہولت دینا ناگزیر ہے، اس لیے پالیسی میں خاص طور پر کاشتکاروں کے مفاد کا تحفظ یقینی بنایا گیا ہے۔
وزیراعظم نے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ گندم خریداری کے عمل میں شفافیت برقرار رکھی جائے اور تمام صوبوں میں خریداری مراکز کی مانیٹرنگ کے لیے جدید نظام متعارف کرایا جائے۔
سٹریٹجک ذخائر کو مستحکم بنانے کا فیصلہ
اجلاس میں ایک اور اہم نکتہ قومی گندم ذخائر کو مستحکم رکھنے کا تھا۔ حکومت نے فیصلہ کیا کہ اسٹریٹجک ریزرو پالیسی کے تحت ملک میں اتنی گندم ذخیرہ رکھی جائے گی جو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں استعمال کی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق، حکومت کا مقصد یہ ہے کہ آنے والے سال میں گندم کی قلت یا درآمد پر انحصار سے بچا جا سکے۔
زرعی شعبے کے لیے اضافی اقدامات
پالیسی کے تحت حکومت نے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال، بیجوں کی بہتری، اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے خصوصی پروگرام شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
کسانوں کے لیے زرعی قرضوں میں آسانیاں، کھاد کی دستیابی، اور آبپاشی کے جدید طریقے متعارف کرانے کا فیصلہ بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق، حکومت کی کوشش ہے کہ پاکستان کو گندم میں خودکفیل بنایا جائے اور درآمد پر خرچ ہونے والے اربوں روپے کی بچت کی جا سکے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا عزم
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:
"ہماری حکومت کسانوں کی محنت کا احترام کرتی ہے۔ ان کی خوشحالی ملک کی خوشحالی ہے۔ گندم پالیسی 2025-26 کا مقصد کسانوں کو بہتر سہولتیں دینا اور خوراک کے استحکام کو یقینی بنانا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ غیر ضروری درآمدات سے بچنے اور ملکی پیداوار میں اضافہ کرنے کے لیے پالیسی پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا۔
ماہرین کی رائے
زرعی ماہرین کے مطابق، یہ پالیسی اگر مؤثر انداز میں نافذ کی گئی تو یہ پاکستان کے زرعی مستقبل کے لیے سنگِ میل ثابت ہو سکتی ہے۔
کسانوں کو منافع بخش قیمت ملنے سے پیداوار میں اضافہ ہوگا، جس سے ملک کی غذائی سلامتی بھی مضبوط ہوگی۔
نتیجہ
گندم پالیسی 2025-26 کو ماہرین نے ایک متوازن اور مستقبل بین پالیسی قرار دیا ہے جو نہ صرف کسانوں بلکہ مجموعی طور پر ملکی معیشت کے لیے مثبت اثرات مرتب کرے گی۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس پالیسی پر عملدرآمد کس حد تک مؤثر انداز میں کیا جاتا ہے۔
ڈسکلیمر
یہ خبر دستیاب رپورٹس اور معتبر ذرائع پر مبنی ہے۔ قارئین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ تازہ ترین اور مصدقہ معلومات کے لیے سرکاری ذرائع یا مستند نیوز آؤٹ لیٹس سے رجوع کریں۔
 

 

 اردو
اردو				 English
English