Advertisement
ایک رشتہ جو باپ اور بیٹی کا ہوتا ہے، سسر اور بہو کا بھی وہی ہوتا ہے۔ یہ سماجی اور اخلاقی اقدار کا تقاضا ہے۔ لیکن جب یہ مقدس رشتہ پامال ہو جائے تو سماج میں کہرام مچ جاتا ہے۔ اتر پردیش کے آگرہ میں پیش آنے والا ایک حالیہ واقعہ ہر کسی کو دنگ کر گیا ہے، جہاں ایک سسر نے اپنی بہو کی خوبصورتی پر فدا ہو کر وہ قدم اٹھایا جس نے پورے خاندان کو ہلا کر رکھ دیا۔ یہ کہانی نہ صرف آپ کو حیران کرے گی بلکہ ہمارے معاشرتی ڈھانچے پر بھی سوال اٹھائے گی۔
جب سسر کو اپنی ہی بہو سے پیار ہو گیا: ایک چونکا دینے والا سکینڈل
محبت کی عجیب و غریب کہانیاں ہم آئے دن سنتے رہتے ہیں۔ اتر پردیش میں ساس اور داماد کے معاشقے کا واقعہ ابھی ذہنوں سے محو نہیں ہوا تھا کہ آگرہ سے ایک اور دل دہلا دینے والی خبر سامنے آئی ہے۔ یہاں ایک ادھیڑ عمر شخص نے اپنے بیٹے کی شادی کروائی، لیکن پھر خود ہی اپنی بہو کی محبت میں گرفتار ہو گیا۔ یہ نازیبا حرکت صرف یہیں تک محدود نہیں رہی بلکہ اس نے ایک خوفناک موڑ لیا، جس کے نتیجے میں خاندان میں جھگڑا اور پھر قتل ہو گیا۔ یہ محض ایک سکینڈل نہیں بلکہ سماجی اقدار کا جنازہ تھا۔
Advertisement
آگرہ کا لرزا خیز قتل: پس پردہ کیا تھا؟
آگرہ کے گاؤں لڑامدا (جگدیش پورہ) میں اس سال 14 مارچ کو ہولی کے دن 26 سالہ پشپندر چوہان کا قتل اس کے گھر میں کر دیا گیا تھا۔ ابتدائی طور پر اس قتل کے کئی پہلو سامنے آئے، لیکن جب پوسٹ مارٹم رپورٹ آئی تو سب حیران رہ گئے۔ رپورٹ نے چاقو سے قتل کی تصدیق کی اور تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ قتل کسی اور نے نہیں بلکہ پشپندر کے اپنے باپ نے کیا تھا۔ یہ انکشاف نہ صرف خاندان بلکہ پورے علاقے کے لیے ایک بہت بڑا تنازعہ بن گیا۔
Advertisement
پولیس تفتیش اور سچائی کا انکشاف
پولیس نے بتایا کہ ہولی کے دن پشپیندر اور اس کے والد چرن سنگھ کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہوا تھا۔ یہ جھگڑا اتنا بڑھ گیا کہ غصے میں آکر باپ نے بیٹے کو لوہے کی راڈ سے مار کر قتل کر دیا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ باپ نے پولیس کو گمراہ کرنے کے لیے سینے میں ہوئے زخم میں کارتوس تک رکھ دیا۔ چار ماہ تک پولیس تفتیش کرتی رہی اور باپ مختلف بیانات دیتا رہا۔ آخرکار، ساری حقیقت سامنے آ گئی: سسر کی دلچسپی اپنی ہی دلہن کی خوبصورتی میں اس قدر بڑھ گئی تھی کہ جب بیٹے کو اس بات کا علم ہوا اور اس نے لڑائی کی، تو باپ نے اپنے ہی بیٹے کا خون کر دیا۔
سسر بہو کا رشتہ: اخلاقی اور شرعی حدود
اسلام اور دیگر معاشرتی اقدار میں سسر اور بہو کے رشتے کو باپ اور بیٹی کے رشتے کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔ یہ رشتہ حرمت اور احترام کا متقاضی ہوتا ہے۔ جب ایسے رشتے میں جنسی ہراسانی یا کوئی غیر اخلاقی عمل در آتا ہے تو اس کے سماج پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس واقعے میں چرن سنگھ کا اپنی بہو کی طرف جذباتی ردعمل اور پھر اس پر قابو نہ پا سکنا ایک سنگین جرم کا باعث بنا۔ یہ نہ صرف قانونی جرم ہے بلکہ شرعیت اور سماجی اقدار کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔
سسر بہو کے رشتے میں پختگی کیسے لائیں؟
سسر اور بہو کا رشتہ ایک نازک اور اہم رشتہ ہے۔ اس میں مضبوطی لانے کے لیے چند اہم نکات درج ذیل ہیں:
- احترام اور عزت: دونوں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔ سسر کو بہو کو اپنی بیٹی سمجھنا چاہیے اور بہو کو سسر کو والد کی طرح عزت دینی چاہیے۔
- حدود کا تعین: رشتوں میں حدود کا تعین بہت ضروری ہے۔ غیر ضروری قربت یا مذاق سے گریز کیا جائے۔
- شفافیت: گھر کے مسائل کو شفاف طریقے سے حل کیا جائے تاکہ کوئی غلط فہمی پیدا نہ ہو۔
- باہمی افہام و تفہیم: چھوٹی چھوٹی باتوں پر اختلافات کو بڑھنے سے روکا جائے اور باہمی افہام و تفہیم سے کام لیا جائے۔
عمومی سوالات (FAQs)
- کیا سسر اور بہو کا رشتہ باپ بیٹی کا ہوتا ہے؟- جی ہاں، معاشرتی اور اخلاقی طور پر سسر اور بہو کا رشتہ باپ اور بیٹی کا ہوتا ہے، جو عزت اور احترام کا متقاضی ہے۔ 
- ایسے واقعات کی روک تھام کیسے ممکن ہے؟- ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اخلاقی تعلیم، مضبوط خاندانی اقدار، اور شرعی اصولوں پر عمل کرنا بے حد ضروری ہے۔ معاشرے کو اس قسم کے غیر اخلاقی عمل کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔ 
- کیا اس واقعے پر کوئی قانونی کارروائی ہوئی ہے؟- جی ہاں، ملزم باپ کو پولیس نے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے اور اس کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔ 
آپ کی رائے ہمارے لیے اہم ہے!
یہ واقعہ نہ صرف دکھدائی ہے بلکہ کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ کیا آپ کی نظر میں ایسے واقعات کی بنیادی وجوہات کیا ہیں؟ اپنی رائے اور تجاویز کمنٹس سیکشن میں ضرور شیئر کریں اور اس موضوع پر مزید بات چیت کا حصہ بنیں۔ کیا ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے؟
 

 

 اردو
اردو				 English
English