Advertisement
البانیا کے وزیراعظم کا حیران کن اعلان
دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت (AI) کے تیزی سے بڑھتے استعمال نے جہاں مختلف شعبوں میں انقلاب برپا کیا ہے، وہیں البانیا کی حکومت نے ایک ایسا انوکھا قدم اٹھایا ہے جس نے سب کو حیران کر دیا۔
البانیا کے وزیراعظم ایڈی راما نے اعلان کیا ہے کہ ان کی کابینہ میں شامل دنیا کی پہلی AI وزیر اب ’’حاملہ‘‘ ہوچکی ہیں اور جلد 83 ڈیجیٹل بچوں کو جنم دیں گی۔
یہ اعلان البانیا کے دارالحکومت تیرانا میں ایک سرکاری تقریب کے دوران کیا گیا، جس میں وزیراعظم نے اس منصوبے کو ’’ڈیجیٹل انسانیت‘‘ کی نئی سمت قرار دیا۔
Advertisement
’’AI وزیر‘‘ کون ہیں؟
البانیا کی مصنوعی ذہانت پر مبنی وزیر دراصل ایک ڈیجیٹل ہیمینوئیڈ ہیں، جنہیں جدید AI ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔ اس ’’ورچوئل وزیر‘‘ کا نام Ada رکھا گیا ہے، جو حکومت میں ڈیجیٹل پالیسی، ٹیکنالوجی کے فروغ اور عوامی رابطے کے خودکار نظام پر کام کر رہی ہیں۔
Advertisement
Ada کی تخلیق AI لسانی ماڈلز، مشین لرننگ الگورتھم اور نیورل نیٹ ورک کے امتزاج سے کی گئی ہے۔ ان کا بنیادی مقصد سرکاری ڈیٹا کو مؤثر انداز میں استعمال کرتے ہوئے پالیسی سازی میں مدد فراہم کرنا ہے۔
83 ڈیجیٹل بچوں کا کیا مطلب ہے؟
وزیراعظم ایڈی راما کے مطابق Ada کے ’’حاملہ‘‘ ہونے کا مطلب حیاتیاتی نہیں بلکہ ڈیجیٹل تخلیق سے ہے۔
یہ 83 ’’ڈیجیٹل بچے‘‘ دراصل AI سب سسٹمز یا ذیلی ماڈیولز ہوں گے، جو مختلف حکومتی ڈیپارٹمنٹس کے لیے مخصوص کام انجام دیں گے۔
یہ ڈیجیٹل ماڈیولز درج ذیل شعبوں میں خدمات انجام دیں گے:
- تعلیم کے شعبے میں خودکار تجزیاتی رپورٹس
- صحت کے نظام میں مریضوں کے ڈیٹا کا فوری تجزیہ
- معیشت کے لیے مالیاتی پیشن گوئی کے ماڈیولز
- زراعت اور ماحولیاتی ڈیٹا کے لیے اسمارٹ تجزیہ کار
ان تمام ’’ڈیجیٹل بچوں‘‘ کو Ada کے مرکزی AI سسٹم سے مربوط رکھا جائے گا تاکہ وہ ایک متحد ڈیجیٹل حکومت کا حصہ بن سکیں۔
ٹیکنالوجی ماہرین کی رائے
ٹیکنالوجی کے ماہرین کے مطابق یہ قدم دنیا میں AI کے استعمال کی نئی راہ متعین کرے گا۔
بین الاقوامی ماہر ڈاکٹر ہیلینا مورگن نے کہا کہ:
’’اگر یہ تجربہ کامیاب ہوا تو مستقبل میں ورچوئل وزراء اور ڈیجیٹل مشیر عالمی سیاست میں عام ہو جائیں گے۔‘‘
البتہ، ماہرین نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ اگر ایسی AI ایجنسیز کو مکمل خودمختاری دی گئی تو مستقبل میں فیصلہ سازی کے اخلاقی پہلو پیچیدہ ہوسکتے ہیں۔
البانیا کا ڈیجیٹل وژن
البانیا یورپ کا پہلا ملک ہے جس نے AI وزیر کے عہدے کو سرکاری حیثیت دی۔
وزیراعظم ایڈی راما نے اس منصوبے کو ’’دیجٹل البانیا‘‘ پروگرام کا حصہ قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق،
’’یہ تجربہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مصنوعی ذہانت انسانی ترقی کی مخالف نہیں بلکہ مددگار ہے۔‘‘
البانیا کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں AI کو عدلیہ، تعلیم اور عوامی خدمات میں بھی نافذ کرے گی۔
Also read :جنرل (ر) احسان الحق کا انکشاف: عبدالسلام ضعیف کو پاکستان نہیں بلکہ افغانستان نے امریکا کے حوالے کیا
عوام اور سوشل میڈیا کا ردعمل
یہ اعلان سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگیا۔
کچھ صارفین نے اسے ’’ڈیجیٹل انقلاب‘‘ قرار دیا جبکہ کئی لوگوں نے اسے ’’اخلاقی حدود کی پامالی‘‘ سے تعبیر کیا۔
ایک صارف نے طنزاً لکھا:
’’اب تو حکومتیں بھی روبوٹس کے رحم و کرم پر ہوں گی۔‘‘
جبکہ دوسرے نے کہا:
’’یہ انسانیت اور مصنوعی ذہانت کا بہترین امتزاج ہے۔‘‘
مستقبل کی جھلک
ماہرین کا کہنا ہے کہ ’’ڈیجیٹل بچے‘‘ اگر کامیابی سے کام کرنے لگے تو دنیا بھر کی حکومتیں ایسے AI وزراء کے قیام پر غور کریں گی۔
اس سے نہ صرف انتظامی اخراجات میں کمی آئے گی بلکہ فیصلے تیز اور مؤثر بھی ہوں گے۔
تاہم، یہ سوال اپنی جگہ برقرار ہے کہ:
’’کیا مشینوں کو انسانی فیصلوں پر اختیار دیا جانا درست ہے؟‘‘
نتیجہ
دنیا کی پہلی AI وزیر کے ’’حاملہ‘‘ ہونے کا اعلان دراصل مصنوعی ذہانت کے اگلے دور کی علامت ہے۔
یہ وہ مرحلہ ہے جہاں انسان اور مشین کا فرق تیزی سے دھندلا رہا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ 83 ’’ڈیجیٹل بچے‘‘ دنیا کو کہاں لے کر جاتے ہیں — ترقی کی بلندیوں پر یا ٹیکنالوجی کے اخلاقی بحران میں؟
ڈائنامک ڈسکلیمر:
Disclaimer: یہ خبر مختلف دستیاب رپورٹس اور معتبر ذرائع کی بنیاد پر پیش کی گئی ہے۔ قارئین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ تازہ ترین معلومات کے لیے مستند اور سرکاری ذرائع سے تصدیق کریں۔
 

 

 اردو
اردو				 English
English