Advertisement
نئی تحقیق میں چونکا دینے والے انکشافات
ڈپریشن آج کے دور کا ایک عام مگر پیچیدہ نفسیاتی مسئلہ بن چکا ہے، اور اس کے علاج کے لیے دنیا بھر میں لاکھوں افراد اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں استعمال کرتے ہیں۔ تاہم، حالیہ تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ یہ دوائیں ہر مریض پر یکساں اثر نہیں ڈالتی بلکہ بعض اوقات جسمانی صحت پر منفی اثرات بھی چھوڑ سکتی ہیں۔
عالمی تحقیق کی تفصیل
کنگز کالج لندن اور یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی مشترکہ تحقیق میں مختلف اقسام کی اینٹی ڈپریسنٹ ادویات — جیسے SSRIs (Selective Serotonin Reuptake Inhibitors)، SNRIs اور Tricyclic Antidepressants — کے جسم پر اثرات کا موازنہ کیا گیا۔
تحقیق میں 2000 سے زائد مریضوں کے طویل مدتی ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ ادویات کے استعمال سے جسمانی نظام میں کیا تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔
Advertisement
Also read:کراچی میں نیوی ملازم کو کچل کر فرار ہونے والا ٹریلر ڈرائیور گرفتار
Advertisement
تحقیق کے نمایاں نتائج
ماہرین کے مطابق، کچھ اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں دل، گردوں اور جگر پر بوجھ ڈال سکتی ہیں۔ خاص طور پر Tricyclic گروپ کی ادویات طویل استعمال کے بعد بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن پر منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔
دوسری جانب، SSRIs نسبتاً محفوظ سمجھی جاتی ہیں، لیکن ان کے بھی کچھ ممکنہ مضر اثرات پائے گئے ہیں جیسے:
- نیند میں بے ترتیبی
- ہاضمے کے مسائل
- جسمانی وزن میں اضافہ یا کمی
- جنسی خواہش میں کمی
دماغ پر اثرات
تحقیق کے مطابق، یہ ادویات دماغ میں موجود سیروٹونن (Serotonin) نامی کیمیکل کی سطح کو متاثر کرتی ہیں، جو خوشی، اطمینان اور موڈ کو متوازن رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تاہم طویل عرصے تک ادویات کے استعمال سے دماغ اس مصنوعی توازن پر انحصار کرنے لگتا ہے، جس کے نتیجے میں دوا بند کرنے پر ویڈراول سنڈروم (Withdrawal Syndrome) جیسی علامات پیدا ہو سکتی ہیں جیسے چڑچڑاپن، بے چینی، یا نیند کی کمی۔
جسمانی نظام پر مجموعی اثرات
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ کچھ مریضوں میں اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں مدافعتی نظام کو متاثر کر سکتی ہیں، جس سے جسم کی بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔
علاوہ ازیں، معدے اور آنتوں کے نظام پر بھی اثرات دیکھے گئے کیونکہ دماغ اور آنتوں کے درمیان ایک براہِ راست تعلق موجود ہے جسے Gut-Brain Axis کہا جاتا ہے۔
ماہرین کا مشورہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کا استعمال صرف ڈاکٹر کے مشورے سے ہی کیا جانا چاہیے۔ کسی بھی دوا کو اچانک بند کرنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹرز تجویز کرتے ہیں کہ علاج کے ساتھ ساتھ کاؤنسلنگ (Counseling)، تھراپی (Therapy)، ورزش اور متوازن غذا جیسے قدرتی طریقے بھی اپنائے جائیں تاکہ ادویات پر انحصار کم کیا جا سکے۔
مریضوں کے تجربات
تحقیق میں شامل بعض مریضوں نے بتایا کہ ابتدا میں ان ادویات نے ان کی ذہنی حالت میں بہتری پیدا کی، لیکن طویل استعمال کے بعد جسمانی کمزوری، موٹاپا اور تھکن جیسے مسائل بھی ظاہر ہوئے۔
ایک مریض کے مطابق، “دوائی نے میرا موڈ بہتر ضرور کیا، مگر میں نے محسوس کیا کہ جسمانی توانائی میں واضح کمی آئی۔”
مستقبل کی تحقیق
ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہر انسان کا جسم مختلف طریقے سے اینٹی ڈپریسنٹ پر ردِعمل ظاہر کرتا ہے۔ آئندہ تحقیقات کا مقصد ذاتی نوعیت کے علاج (Personalized Medicine) کو فروغ دینا ہے تاکہ مریض کی حیاتیاتی ساخت کے مطابق مناسب دوا تجویز کی جا سکے۔
نتیجہ
اگرچہ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات لاکھوں افراد کو ڈپریشن سے نکلنے میں مدد فراہم کرتی ہیں، مگر ان کے جسمانی اثرات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ضروری ہے کہ ہر مریض دوا کے استعمال سے پہلے ماہرِ نفسیات یا سائیکاٹریسٹ سے مکمل مشورہ کرے، اور اگر ممکن ہو تو قدرتی علاج کے ذرائع بھی اپنائے۔
ڈائنامک ڈسکلیمر (Dynamic Disclaimer):
Disclaimer: یہ خبر مستند ذرائع اور دستیاب رپورٹس کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ قارئین سے گزارش ہے کہ تازہ ترین معلومات کے لیے متعلقہ سرکاری یا معتبر نیوز سورسز سے تصدیق ضرور کریں۔
 

 

 اردو
اردو				 English
English